رپورٹ کے مطابق، اس موقع پر آئرش وزیر خارجہ نے امیر عبداللہیان کو ایرانی وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے گذشتہ 20 سالوں میں ایران کا دورہ کرنے والے پہلے آئرش وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنے دورہ ایران پر اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی توسیع کیلئے سنگ بنیاد ثابت ہوگا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تہران میں آئرش سفارتخانے کو دوبارہ کھولنے کے آخری مراحل جاری ہیں۔
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے دور صدارت میں سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے نفاذ میں سہولت کار کردار ادا کرنے کیلئے اپنے ملک کی تیاری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ اب بھی جوہری معاہدے کے تحفظ اور اس کی بحالی کیلئے کسی بھی اقدام کرنے پر تیار ہے۔
کاونی نے جوہری معاہدے سے متعلق پابندیوں کی منسوخی و نیز جوہری سرگرمیوں کی دو پہلووں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان دو پہلووں کی حمایت پر اپنے ملک کی تیاری کا اظہار کرتے ہوئے ٹرامپ کی وجہ سے رونما ہونے والے ان مسائل پر افسوس کا اظہار کیا۔
در این اثنا امیر عبداللہیان نے تہران میں آئرش سفارتخانہ کے دوبارہ کھولنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اضافے کا ذکر کیا اور کہا کہ لیکن ان تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آئرلینڈ کی موجودگی کو تعاون بڑھانے کا ایک اچھا موقع قرار دیا اور دونوں ممالک کے درمیان زراعت، قابل تجدید توانائی اور تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ تخلیقی حل کا سہارا لینے سے بینکنگ اور مالیاتی تبادلے سے متعلق مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کی نئی حکومت، ویانا مذاکرات کی بنیاد پر کاربندے، لیکن اب ہم کیے گئے مذاکرات کا سنجیدگی اور تیزی سے جائزہ لیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے امریکہ کیجانب سے وعدوں کی مکمل خلاف ورزی اور یورپ کی بے عملی کی یاد دلاتے ہوئے اس بات پ زور دیا کہ منطقی نتیجہ حاصل کرنے کیلئے امریکہ اور یورپ کے نقطہ نظر میں تبدیلی آنے کی ضرورت ہے۔
نیز اس ملاقات میں دونوں فریقوں نے افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ